علامہ سرفراز احمد فریدی صاحب (پاکپتن شریف )
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں حضرت صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکار صاحب کے نقش قدم مبارک پر چل کر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
ے ایمان والو!اللّٰہ سے ڈرواوراس کی بارگاہ تک رسائی کیلئے وسیلہ اختیار کرو
نہ تخت وتاج میں نہ لشکروسپاہ میں ہے
جو بات مردقلندرکی بارگاہ میں ہے
حضرت سیدنا ربیعہؓ کریم آقا ﷺ کی بارگاہ اقدس میں وضوکروانے کی ڈیوٹی سرانجام دیتے تھے،ایک دن کریم آقا ﷺ کے کرم کادریارحمت جوش میں تھااورآپﷺنے فرمایا’’ سل ربیعہ‘‘ ’’اے ربیعہ مانگ کیا مانگتاہے ؟حضرت سیدناربیعہؓ نے عرض کیا کہ آقا ﷺآج کی طرح جنت میں بھی اپنی سنگت عطا فرمانا۔اپنی نظررحمت فرماتے رہنا ،یہی دنیا وآخرت میں میرے لئے سب کچھ ہے۔
میرے دوستو!صراط مستقیم کہاں سے ملتا ہے؟ آئیں ذرااللّٰہ تعالیٰ کے پاک کلام قرآن مجید سے آپ کو ایک واقعہ سے صراط مستقیم کی نشاندہی کروں کہ یہ سیدھا راستہ کہاں سے ملتاہے ؟ہجرت کی رات کاایک واقعہ بیان کرتاہوں،جب ہمارے کریم آقا ﷺ کے دراقدس کوکافروں نے گھیراہواتھا،اورجب آپﷺ دراقدس سے نکلے اور کافروں کے حصار میں سے گزرے تو آپﷺ کافروں کونظرنہیں آئے،آپﷺ اپنے درِ اقدس سے حضورسیدنا صدیق اکبرؓ کے گھر کی طرف تشریف لے جارہے تھے، اس واقعے کوقرآن پاک نے سورۃ ےٰسین میں ان الفاظ مبارکہ سے بیان فرمایا ہے ’’یسیں ،والقرآن الحکیم، انک لمن المرسلین،علیٰ صراط المستقیم ‘‘نبی پاک ﷺ جوامام المرسلین ہیں، آپﷺ کے قدم مبارک جدھر اٹھ رہے ہیں وہی صراط مستقیم ہے،اورآپﷺ سیدنا صدیق اکبرؓ کے گھرکی طرف تشریف لے جارہے تھے، آپﷺ قیامت تک آنیوالی دنیا کو یہ سبق دے رہے تھے کہ اگر صراط مستقیم چاہیے تو سیدنا صدیق اکبرؓ کی بارگاہ اقدس میں آجاؤ،جو راستہ سیدنا صدیق اکبرؓکی طرف جائے وہی صراط مستقیم ہے ۔
آج ہم اس عاشق کاجشن منارہے ہیں جن پر خدااوررسولﷺ کی بھی نظر ہے اورسیدناصدیق اکبرؓ کی بھی نظررحمت ہے۔جن کے چہرے کو دیکھنے سے خدایاد آجائے،ان کی محفل میں بیٹھنے سے خدامل جاتاہے،مولائے روم ؒ فرماتے ہیں کہ
ہرکہ خواہد ہمنیشنی باخدا اونشینددرحضوراولیا
امام محمد غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ مجھے ایک دن حضرت سیدنا یوسف نساج ؒ کی محفل پاک میں چند لمحے بیٹھنے کی سعادت ملی ،رات کوگھر جاکرسویا ،تو خواب میں خداتعالیٰ کادیدارہوگیا۔ اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے غزالی یہ ہماری محفل میں بیٹھنے کاپہلاانعام ہے، اگر مسلسل ہمارے ولیوں کی سنگت میں اورغلامی میں آجاؤگے اور بیٹھتے رہوگے توہر لمحہ ایسی کرم نوازیاں ہوتی رہیں گی۔
آج کچھ لوگ ذہنی کشمکش کاشکارہوجاتے ہیں کہ اللّٰہ ورسولﷺ کی محبوب ہستیاں خواب میں کیسے زیارت کرواسکتی ہیں ؟میں ان کو بتانا چاہتاہوں کہ یہ اللّٰہ کے ولیوں کی بارگاہ اقدس ہے،اسی لئے اللّٰہ ورسولﷺ اوران کی تمام محبوب اورحبیب ہستیاں نوازرہی ہیں۔
فیض کیسے ملتاہے ؟آج کی سائنس نے تویہ مسئلہ ہی حل کردیا ،آپ اپنے دل کی توجہ شیخ کی طرف رکھنا،سائنس کی دنیا ہے اورسائنس نے بزرگان دین کے اس فیض کوسمجھنے کیلئے مزید آسان کردیا ہے، مثال کے طور پر اگر آپ اپنا ڈیٹا کسی دوسرے کو دینا چاہتے ہیں تو اس اگلے شخص کے موبائل پر بلیوٹوتھ آن ہوناچاہیے،اگر دونوں کا بلیو ٹوتھ آن ہوگا تو وہ ڈیٹا دوسرے کے پاس چلاجائیگا۔بالکل اسی طرح آپ اپنی توجہ اپنے مرشد اورشیخ کی طرف کرکے دل کا بلیو ٹوتھ آن کرلیں تو آپ کوبھی وہی فیض عطا ہوگاجو آپ چاہتے ہیں اوروہ بھی عطا ہوجائیگاجو آپ نے کبھی سوچابھی نہیں ہوگا۔علامہ اقبال ؒ فرماتے ہیں کہ
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت
سکھائے کس نے اسماعیل ؑ کو آداب فرزندی
نہ کتابوں سے نہ کالج کے ہے درسے پیدا
دین ہوتاہے بزرگوں کی نظرسے پیدا
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں حضرت صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکار صاحب کے نقش قدم مبارک پر چل کر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین.
درجہ بندی تمام دیکھیں
آقا ﷺ نے فرمایا اگرکوئی چاہے کہ وہ خداکی صحبت میں بیٹھے توصوفیا کی جماعت میں بیٹھ جائے تو اس کی صحبت ،صحبتِ خداہی ہے۔
قائد روحانی انقلاب و خادمِ مخلوقات صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کامشن خدمت اسلام ہے ،ہم اللّٰہ ورسولﷺ کوگواہ بناکر یہ اقرار کرتے ہیں کہ انشاء اللّٰہ ہم اپنی تمام زندگی ان کے مشن کے چوکیداراورپاسبان رہیں گے
میرے مرشد کریم حضور صدیقی لاثانی سرکار صاحب کی روح مبارکہ عالم ارواح سے عالم ناسوت میں تشریف لائی، اسی لئے یہ جشن پاک اس نعمت کے ملنے کی خوشی میں منایا جارہاہے اورتاقیامت منایا جاتارہے گا۔ انشاء اللّٰہ
آج حضرت صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب بھی مذاہب و مسالک کی تفریقات سے بالاتر ہو کر انسانیت کیلئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور اولیاء اللّٰہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس عظیم مشن پر گامزن ہیں ۔
۔حضر ت پیر مسعود احمد صد یقی لا ثا نی سر کار کی سر پر ستی میں لاثانی ویلفیئر فا ئو نڈیشن کا بڑا سسٹم چلا نا حضر ت صو فی مسعو د احمد صدیقی لا ثا نی سر کار کا ہی خا صا ہے